کوئی تضاد کوئی اختلاف اس دوراں؟
غموں کو کُند کیا دل کو تیز دھار کیا
Printable View
کوئی تضاد کوئی اختلاف اس دوراں؟
غموں کو کُند کیا دل کو تیز دھار کیا
کہو جو لوگوں پہ احسان کرتے پھرتے ہو؟
خود اپنے دل کو سدا میں نے زیر بار کیا
بتاؤ دُکھ کی ریاضت میں کیا کیا تم نے ؟
اجل کو پھول کیا، زندگی کو خار کیا
دکھ ایسا دریا ہے جو
آنکھ کے رستے بہتا ہے
تنہائی کی بات نہ کر
سارا شہر ہی تنہا ہے
غم میرے دروازے پر
دھرنا مار کے بیٹھا ہے
ہم نے اپنا آپ سدا
اس کے کھوج میں پایا ہے
کالا درد وچھوڑے کا
دور دور تک پھیلا ہے
دل کو دیکھ کے روتا ہوں
کتنا بھولا بھالا ہے
رونے والے بھول گئے
کون کہاں کھویا ہے