چاند جب رو کے ستاروں سے گلے ملتا ہے
اک عجب رنگ کی ہوتی ہے فضا شام کے بعد
Printable View
چاند جب رو کے ستاروں سے گلے ملتا ہے
اک عجب رنگ کی ہوتی ہے فضا شام کے بعد
ہم نے تنہائی سے پوچھا کہ ملو گی کب تک
اس نے بے چینی سے فورا ہی کہا شام کے بعد
میں اگر خوش بھی رہوں پھر بھی مرے سینے میں
سوگواری کوئی روتی ہے سدا شام کے بعد
ہے اپنی اپنی رسائی رہ محبت میں
ہے اپنا اپنا طریقہ ترا خدا میرا دل
نگر نے معجزہ مانگا تیری محبت کا
تو جھوم جھوم کے صحراؤں سے اٹھا میرا دل
کسی نے جب بھی یہ پوچھا کہ کون ہے فرحت
تو مسکرا کے ہمیشہ یہی کہا میرا دل
کہو کسی پہ کبھی درد آشکار کیا؟
کبھی کبھی کئی لوگوں کو سوگوار کیا
کبھی کسی کے لیے خود کو بے قرار کیاَ؟
تمام عمر محبت کا انتظار کیا
کسی کو سونپی کبھی اپنے وقت کی تقسیم ؟
کبھی کبھی تیری یادوں سے کاروبار کیا
یہ شہر بھر میں بھلا کیوں اکڑ کے پھرتے ہو؟
ہمیں غرور بہت ہے کہ ہم نے پیار کیا