یہ موسم شورشِ جذبات کا مخصوص موسم ہے
دل ناداں کو بہلائیے، برسات کے دن ہیں
Printable View
یہ موسم شورشِ جذبات کا مخصوص موسم ہے
دل ناداں کو بہلائیے، برسات کے دن ہیں
سہانے آنچلوں کے ساز پر اشعار ساغر کے
کسی بے چین دھن میں گائیے، برسات کے دن ہیں
برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
بھٹکے ہوئے انساں سے کچھ بھول ہوئی ہے
تا حّد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں
پھولوں کے نگہباں سے کچھ بھول ہوئی ہے
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے
میرے دل ناداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
حوروں کی طلب اور مئے و ساغر سے ہے نفرت
زاہد! ترے عرفاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
زلفوں کی گھٹائیں پی جاؤ
وہ جو بھی پلائیں پی جاؤ
اے تشنہ دہانِ جور خزاں
پھولوں کی ادائیں پی جاؤ
تاریکی دوراں کے مارو
صبحوں کی ضیائیں پی جاؤ