اک فریب اور زندگی کے لیئے
ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے
Printable View
اک فریب اور زندگی کے لیئے
ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے
رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آ جاؤ! وقت نازک ہے
تشنگی تشنگی ارے توبہ!
زلف لہراؤ ! وقت نازک ہے
بزم ساغر ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے
محبت کے مزاروں تک چلیں گے
ذرا پی لیں! ستاروں تک چلیں گے
سنا ہے یہ بھی رسم عاشقی ہے
ہم اپنے غمگساروں تک چلیں گے
چلو تم بھی! سفر اچھا رہے گا
ذرا اجڑے دیاروں تک چلیں گے
جنوں کی وادیوں سے پھول چن لو
وفا کی یادگاروں تک چلیں گے
حسین زلفوں کے پرچم کھول دیجیے
مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے
چلو ساغر کے نغمے ساتھ لے کر
چھلکتی جوئے باراں تک چلیں گے