شجر کی ٹہنیوں کے پاس آنے سے ذرا پہلے
دعا کی چھاؤں میں کچھ پل گزارا کر لیا جائے
Printable View
شجر کی ٹہنیوں کے پاس آنے سے ذرا پہلے
دعا کی چھاؤں میں کچھ پل گزارا کر لیا جائے
ہمارا مسئلہ ہے مشورے سے اب بہت آگے
کسی دن احتیاطاً استخارا کر لیا جائے
مرا مقصد یہاں رکنا نہیں بس اتنا سوچا ہے
سفر سے پیشتر اس کا نظارا کر لیا جائے
حوالے کر کے اپنا جسم اک دن تیز لہروں کے
پھر اس کے بعد دریا سے کنارا کر لیا جائے
ندیم اس شہر میں مانوس گلیاں بھی بہت سی ہیں
اور اب آئے ہیں تو ان کا نظارا کر لیا جائے
رابطہ مجھ سے مرا جوڑ دیا کرتا تھا
وہ جو اک شخص مجھے چھوڑ دیا کرتا تھا
یابس دنوں کی یاد سے ہے سر بہ سر اداس
سرسوں کی رُت ہے اور ہے کشتِ نظر اداس
مجھے دریا، کبھی صحرا کے حوالے کر کے
وہ کہانی کو نیا موڑ دیا کرتا تھا
اس سے آگے تو محبت سے گلہ ہے مجھ کو
تو تو بس ہات مرا چھوڑ دیا کرتا تھا
بات پیڑوں کی نہیں غم ہے پرندوں کا ندیم
گھونسلے جن کے کوئی توڑ دیا کرتا تھا