تمہارے بعد خود کو دیکھنا ہے
کہ مجھ میں اور کتنا حوصلہ ہے
Printable View
تمہارے بعد خود کو دیکھنا ہے
کہ مجھ میں اور کتنا حوصلہ ہے
مکمل تجھ کو بھی کرنا نہیں ہے
تجھے لکھ کر ادھورا چھوڑنا ہے
کسی جنگل میں اب رہنا پڑے گا
مرا گاؤں مکمل ہو چکا ہے
زمیں کا آخری حصہ ہیں آنکھیں
جہاں انسان آ کر ڈوبتا ہے
چیونٹی کو ہمیشہ کسی چوٹی ہی سے دیکھے
عادل، کسی مظلوم کی تکرار نہ جانے
پینے کو بھی چھوڑے نہ کہیں، آبِ مصفّا
سیلاب ستم کا، کوئی معیار نہ جانے
نہ جانے کس پہ مشکل وقت آیا
کوئی خط میں ہتھیلی بھیجتا ہے
مجھے یکسر عطا کر دے خدایا
مری قسمت میں جو کچھ بھی لکھا ہے
کس درجہ جھُکانا ہے یہ سر، عجز میں ماجدؔ
بندہ ہی یہ جانے، کوئی اوتار نہ جانے
محبت ہی خدا سے مانگتے ہیں
محبت ہی ہمارا مسئلہ ہے