جوہر وہ کون سا ہے جو انسان میں نہیں
دے کر خدا نے عقل اسے، ذوفنوں کیا
Printable View
جوہر وہ کون سا ہے جو انسان میں نہیں
دے کر خدا نے عقل اسے، ذوفنوں کیا
آنکھوں سے جائے اشک ٹپکنے لگا لہو
آتش جگر کو دل کی مصیبت نے خوں کیا
وحشت ِ دل نے کیا ہے وہ بیاباں پیدا
سینکڑوں کوس نہیں صورت ِ انساں پیدا
دل کے آئینے میں کر جوہر ِ پنہاں پیدا
در و دیوار سے ہو صورت ِ جاناں پیدا
باغ سنسان نہ کر، ان کو پکڑ کر صیاد
بعد مدت ہوئے ہیں مرغ ِ خوش الحاں پیدا
اب قدم سے ہے مرے خانہ ِ زنجیر آباد
مجھ کو وحدت نے کیا سلسلہ جنباں پیدا
روح کی طرح سے داخل ہو جو دیوانہ ہے
جسم ِ خاک سمجھ اس کو جو ہو زنداں پیدا
اک گل ایسا نہیں ہووے نہ خزاں جس کی بہار
کون سے وقت ہوا تھا یہ گلستاں پیدا
بے حجابوں کا مگر شہر ہے اقلیم ِ عدم
دیکھتا ہوں جسے، ہوتا ہے وہ عریاں پیدا
موجد اس کی ہے یہ روزی ہماری آتش
ہم نہ ہوتے تو نہ ہوتی شب ِ ہجراں پیدا