اج جانے کی ضد نا کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو...
و
Printable View
اج جانے کی ضد نا کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو...
و
وہ باتیں تیری وہ فسانے تیرے
فسانے تیرے
شگفتہ،شگفتہ بہانے تیرے
بہانے تیرے
ے
یہ ریشمی زلفیں ، یہ شربتی آنکھیں
انھیں دیکھ کہ جی رہے ہیں سبھی
ی
یارم یار یارا میرے یارم...
یار میرے یارا میرے یارم تو نے دل چرایا میرے یارم..
بن تیرے جینا نہیں نہیں بن تیرے مرنا نہیں نہیں رب کی کھائی قسم...
م
ایک تو وقت پر یاد نہیں آتے گانے ;;)
مت پوچھ میرے محبوب صنم تجھے کتنا پیار میں کرتی ہوں۔
ن
نا دل کو لگاتے نا حیران ہوتر..
کاش ہم محبت سے انجان ہوتے
ے
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
روک لیتے ہیں جو بڑھتے ہو ئے طوفانوں کو
و
w
وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں
مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے
بڑی دلنشیں ہیں یہ انکی ادائیں
اداؤں پے مرنے کو جی چاہتا ہے۔۔۔
ی
Ye jo halka halka suroor hai
Ye teri nazar ka qasoor hai
K sharab oeena seekha diya
Alif
آپ کے ہر ستم ہنس کے سہتے ہیں ہم
پیار کے امتحان ایسے دیتے ہیں ہم
دل تڑپتا بھی ہے آہیں بھرتے ہیں ہم
ہم پے بھی ہو ذرا کچھ کرم اے صنم۔۔۔
م