دیکھتے ہیں چونک کر سارے خدا اُن کی طرف
فائدے میں ہیں جو ہیں اعلانیہ، آذر یہاں
Printable View
دیکھتے ہیں چونک کر سارے خدا اُن کی طرف
فائدے میں ہیں جو ہیں اعلانیہ، آذر یہاں
کاش ایسا ہو کہ پاس اُس کے خبر ہو خَیر کی
جب بھی آئے کاٹتا ہے ہونٹ، نامہ بر یہاں
اور ہی انداز سے دمکے گی اب اردو یہاں
اس سے وابستہ رہے گر خاورؔ و یاورؔ یہاں
محض گرد و دُود ہی کیا اور بھی اسباب ہیں
سانس تک لینا بھی ماجدؔ ہو چلا دُوبھر یہاں
دینے لگا ہے یہ بھی تاثر کمان کا
کیا کیا سلوک ہم سے نہیں آسمان کا
اُس کو کہ جس کے پہلوئے اَیواں میں داغ تھا
کیا کیا قلق نہ تھا مرے کچّے مکان کا
دریا میں زورِ آب کا عالم تھا وہ کہ تھا
اِک جیسا جبر موج کا اور بادبان کا
اپنے یہاں وہ کون سا ایسا ہے رہنما
ٹھہرا ہو جس کا ذِکر نہ چھالا زباں کا
آخر کو اُس کا جس کے نوالے تھے مِلکِ غیر
رشتہ نہ برقرار رہا جسم و جان کا
چاہے سے راہ سے نہ ہٹے جو نہ کھُر سکے
ماجدؔ ہے سامنا ہمیں ایسی چٹان کا