وہ دکھ آنکھوں میں لے کر جس طرح سے ہنس رہا تھا
میں اپنے بھی غموں پر اس طرح رویا نہیں تھا
Printable View
وہ دکھ آنکھوں میں لے کر جس طرح سے ہنس رہا تھا
میں اپنے بھی غموں پر اس طرح رویا نہیں تھا
کھلے نہ پھول ، نہ پتّے ، اگے کانٹے ہی کانٹے
یہ تو نے راز ایسا بیج تو بویا نہیں تھا
٭٭٭
ہوا یہ کہ جیسے خدا سے ملا تھا
میں کل رات شاید بہت پی گیا تھا
میں جب پی رہا تھا پئے جا رہا تھا
وہ تھا کون جو مجھ کو سمجھا رہا تھا
جو رو رو کے پاگل ہنسے جا رہا تھا
وہ میرا اگر دل نہیں تھا تو کیا تھا
نہ دل کو خبر تھی نہ مجھ کو پتہ تھا
محبت کی تقدیر میں کیا لکھا تھا
وفاؤں کی منزل میرے سامنے تھی
بہت ٹیڑھا میڑھا مگر راستہ تھا
بنا ڈالا شاعر تجھے راز کس نے
بتا دے ہمیں حادثہ کیا ہوا تھا
جہاں کی بھیڑ میں جو بھی ملا ، ملا تنہا
سفر میں ساتھ تھے سب پر ہر ایک تھا تنہا
ستارے لاکھ چلے اس کے ساتھ ساتھ مگر
سحر کے ہوتے ہی پھر آسماں ہوا تنہا