آج محفل اداس سی کیوں ہے
مئے ہے ، ساقی ہے پیاس سی کیوں ہے
Printable View
آج محفل اداس سی کیوں ہے
مئے ہے ، ساقی ہے پیاس سی کیوں ہے
کس سے پوچھیں کہ آج یہ دنیا
اس قدر بدحواس سی کیوں ہے
وہ رقیبوں کا ہو گیا پھر بھی
بے سبب ایک آس سی کیوں ہے
ذہن سے دور کی ہے یاد اس کی
پھر بھی وہ آس پاس سی کیوں ہے
کیا ہے رشتہ غموں سے خوشیوں کا
ہر خوشی غم شناس سی کیوں ہے
راز ہنس تو رہے ہو محفل میں
پھر یہ چہرے پہ یاس سی کیوں ہے
فریبِ عقل ہے بس وقت کیا ہے
کہیں جاتا نہیں اور چل رہا ہے
یہ لمحے ، یہ مہینے ، سال ، صدیاں
انہیں گن کر بھی آخر کیا ملا ہے
خزاؤں سے بہاریں کیا الگ ہیں
ذرا بس رنگ پتوں کا ہرا ہے
بدل کر بھی یہاں کیا مستقل ہے
فنا ہونے کا سارا سلسلہ ہے