اب شدتِ غم میں مصنوعی آرام سہارا دیتا ہے
یا دوست تسلی دیتے ہیں یا جام سہارا دیتا ہے
Printable View
اب شدتِ غم میں مصنوعی آرام سہارا دیتا ہے
یا دوست تسلی دیتے ہیں یا جام سہارا دیتا ہے
wah................kia baat hai....
جتنا سہتا ہوں زمانے کی جفا ہر لمحہ اور
اتنا آتا ہے سمجھ مجھ کو خدا ہر لمحہ اور
ہو رہے ہیں میرے دل کے جتنے ٹکڑے بار بار
اس سے ہوتا جا رہا ہوں آشنا ہر لمحہ اور
کر رہا تھا میں توقع اس سے رحمت کی مگر
وہ بڑھاتا ہی گیا میری سزا ہر لمحہ اور
جیسے جیسے دور ہوتا جا رہا ہوں خود سے اب
تیز آتی جا رہی ہے اک صدا ہر لمحہ اور
زندگی تو ابتداء سے موت کے چنگل میں ہے
کستا جاتا ہے شکنجہ وقت کا ہر لمحہ اور
اب تو اپنی خواہشوں کے سلسلے بھی ختم ہیں
راز ہوتا جا رہا ہوں بے صدا ہر لمحہ اور
اس زمانے کے فریبوں سے بچا کوئی نہ تھا
منزلیں تھیں سامنے پر راستہ کوئی نہ تھا
زندگی میں جو ملے اچھے لگے ، اپنے لگے
میں تو سب کا ہو گیا لیکن میرا کوئی نہ تھا