یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج
ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے
Printable View
یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج
ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے
اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدم
ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے
ایک عنوان کا تجسس ہے کہانی کے لئے
ایک صدمے کی ضرورت ہے جوانی کے لئے
زیست کو ساتھ حوادث کے جواں رہنے دو
کوئی ساحل نہیں بہتے ہوئے پانی کے لئے
اے غمِ زیست نمائش کا تبسم ہی سہی
کوئی تمہید تو ہو اشک فشانی کے لئے
مے کے بارے میں عدم اتنی خبر ہے ہم کو
چیز اچھی ہے طبیعت کی روانی کے لئے
چشمِ ساقی کے اشارات کی باتیں چھیڑو
فصلِ گل میں تو کرامات کی باتیں چھیڑو
کچھ مداوا کرو ماحول کی تاریکی کا
کچھ درخشندہ روایات کی باتیں چھیڑو
نقل موزوں ہو تو وہ اصل میں ڈھل جاتی ہے
نہیں برسات تو برسات کی باتیں چھیڑو
دلکشی ہے بھی کوئی خشک حقائق میں عدم
میں تو کہتا ہوں حکایات کی باتیں چھیڑو