بات سچی تھی زباں پر آ گئی
ورنہ واعظ کی تو عادت اور ہے
Printable View
بات سچی تھی زباں پر آ گئی
ورنہ واعظ کی تو عادت اور ہے
رنج ہوتا ہے بچھڑنے پر ضرور
پھر ملیں تو اس میں راحت اور ہے
ہے تجھے خواہش وصالِ یار کی
منتظر رہنے میں لذت اور ہے
اب ستارے آنکھ سے گرتے نہیں
اب دلِ آسی کی حالت اور ہے
میرے گیتوں سے چاند رات گئی
وہ جو بڑھیا تھی، سوت کات گئی
کتنے تارے بنائے آنکھوں نے
آخرِ کار کٹ ہی رات گئی
بن گئی خامشی بھی افسانہ
تیرے گھر تک ہماری بات گئی
آپ سے ایک بات کہنی تھی
آپ آئے تو بھول بات گئی
زندگی ساتھ کب تلک دیتی
وہ تو اک شے تھی بے ثبات، گئی
وہ جو آسی پہ تھی کبھی ان کی
وہ نظر دے کے دل کو مات گئی