اک نظر دیکھ لیجئے پہلے
بھر نگاہوں کے وار کر لینا
Printable View
اک نظر دیکھ لیجئے پہلے
بھر نگاہوں کے وار کر لینا
ایک مسکان کا فریب تو دے
نفرتیں بھی ہزار کر لینا
کس قدر سادگی سے وہ بولے
ہاں، ذرا انتظار کر لینا
ہائے کتنے فریب دیتا ہے
عادتاً اعتبار کر لینا
اک ذرا دوستوں کو جانے دو
زخم دل کے شمار کر لینا
کتنا مہنگا پڑا ہے آسی جی
عقل پر انحصار کر لینا
کچوکے دوستوں نے تو لگائے
پہ ہم ناداں سمجھ کچھ بھی نہ پائے
مجھے جتنے ملے غم دوستوں کے
وہ میں نے اپنے لفظوں میں سجائے
خدا جانے لگاوٹ تھی کہ کیا تھا
وہ مجھ کو دیکھ کر یوں مسکرائے
وہ اک دن اتفاقاً آ گیا تھا
اور اب جانا بھی چاہے، جا نہ پائے