بات بنانے کے سَو ڈھب ہیں
وہ مجھ سے کچھ تو فرماتا
Printable View
بات بنانے کے سَو ڈھب ہیں
وہ مجھ سے کچھ تو فرماتا
اپنے غم کی دھیمی لے پر
ہے وہ گیت خوشی کے گاتا
میرا اُس کا غم سانجھا تھا
میں اُس کو کیسے بہلاتا
اُس کی بڑی نوازش ہے ، وہ
مل جاتا ہے آتا جاتا
باتوں باتوں میں ہے آسی
بڑی بڑی باتیں کہہ جاتا
ابھی تو ہاریوں کی بیویاں بِکتی ہیں قرضوں میں
ابھی تک بیٹیوں کی عزتیں بٹتی ہیں ٹکڑوں میں
چلو یارو بیابانوں میں کنجِ عافیت ڈھونڈیں
درندے دندناتے پھر رہے ہیں میرے شہروں میں
زمانے بھر میں اس جیسا تہی داماں کوئی ہو گا؟
کہ جس نے بیچ دی اپنی حمیت چند سکوں میں
ابھی ہے درد کی دولت سے مالا مال دل اپنا
ہزاروں تیر باقی ہیں رفیقوں کی کمانوں میں
بڑا محتاط رَہ کر قصۂ ایام لکھتا ہوں
نہ تیرا ذکر آ جائے کہیں میرے فسانوں میں