کوئی دل؟ جو کہ اس کے لائق ہو!
درد کی تازگی تلاش میں ہے
Printable View
کوئی دل؟ جو کہ اس کے لائق ہو!
درد کی تازگی تلاش میں ہے
ہو نہ جائے مری سماعت گم
تیری آواز کی تلاش میں ہے
فکر گوشہ نشین ہو بیٹھی
شوقِ آوارگی تلاش میں ہے
کون جانے کہیں ملے، نہ ملے
وہ جو خود بھی مری تلاش میں ہے
اک سکوں سا بڑے دنوں سے ہے
سانحہ کیا کوئی تلاش میں ہے؟
وہ جو ہے خون میں رواں کب سے
درد ہے آہ کی تلاش میں ہے
صبح دم آج پھر صدا آئی
کوئی ہے؟ جو مری تلاش میں ہے
میری پہچان کھو گئی ہے کہیں
میری بے چہرگی تلاش میں ہے
اپنوں نے وہ زخم لگائے
غیروں کے مرہم یاد آئے
آنسو بن کر بہہ جاتے ہیں
جتنے کوئی خواب سجائے