میں تیری آنکھوں میں گم اور تو میری بات میں گم
اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم
Printable View
میں تیری آنکھوں میں گم اور تو میری بات میں گم
اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم
جس سے بولو اس کے ہونٹوں پر ہو گی اک چپ
جس کو دیکھو وہی ملے گا اپنی ذات میں گم
تُو کیا جانے رہنے والے روز و شب سے دور
صدی صدی کا دن ہے میرا تیری رات میں گم
تیری چاہ کی دھند میں ایسے کھویا میرا من
جیسے کوئی صبح ہو جاتی ہے برسات میں گم
میں پوچھتا ہوں کہ یہ کاروبار کس کا ہے
یہ دل مرا ہے مگر اختیار کس کا ہے
یہ کس کی راہ میں بیٹھے ہوئے ہو فرحت جی
یہ تو مدتوں سے تمھیں انتظار کس کا ہے
تڑپ تڑپ کے یہ جب سرد ہونے لگتا ہے
تو پوچھتے ہیں دل بے قرار کس کا ہے
یہ بات طے ہی نہیں ہوسکی ہے آج تلک
ہمارے دونوں میں آخر فرار کس کا ہے
نہ جانے کس نے میرے منظروں کو دھندلایا
نہ جانے شہر پہ چھایا غبار کس کا ہے
اپنی محبتوں کی خدائی دیا نہ کر
ہر بے طلب کے ہاتھ کمائی دیا نہ کر