تجھے بھی چاہئے تھی پردہ داری چاہتوں کی
مجھے بھی خود پہ قابو، جان محمِل، چاہئے تھا
Printable View
تجھے بھی چاہئے تھی پردہ داری چاہتوں کی
مجھے بھی خود پہ قابو، جان محمِل، چاہئے تھا
غمِ ہجرت اٹھانا ہے کوئی آسان ایسا
یہاں پہلے قدم پر ہی بڑا دل چاہئے تھا
ذرا سی رُت بدلنے پر یہ اتنی آہ و زاری؟
ذرا اک حوصلہ جمِّ عنادل چاہئے تھا
سرِ دیوار لکھے ہیں زمانے آنے والے
کوئی اک صاحبِ ادراکِ کامل چاہئے تھا
سرِ شام ہے جو بجھا بجھا مرا داغِ دل
دمِ صبح پاؤ گے اطلاعِ فراغِ دل
پَرِ کاہ موجِ ہوا پہ ہے جو رَواں دَواں
نگہِ پراں کی کمند ڈال، دماغِ دل
وہ نگاہِ ناز ہے مہرباں، رہے احتیاط
اے وفورِ شوق چھلک نہ جائے ایاغِ دل
شبِ تار بھی، مرا راہبر بھی ہے بے جہت
کوئی لو تو دے ذرا جگمگا اے چراغِ دل
رہیں گل بھی، بادِ صبا بھی، ابرِ بہار بھی
جو نہ خار ہوں تو کمال پائے نہ باغِ دل
کیا کہا؟ وہ مری تلاش میں ہے؟
وہ کسی اور کی تلاش میں ہے!