کرنے والی تھیں تار تار یہی
آ کے جن بستیوں میں چاک سلا
Printable View
کرنے والی تھیں تار تار یہی
آ کے جن بستیوں میں چاک سلا
بلبلا اٹھا صبر شدت سے
تب کہیں جا کے اک درد ہلا
ہو گیا ہوں میں اس قدر نازک
سانس لی اور دل کا زخم پھلا
بے چین ہوا مست بول پیا کے لہجے میں
میرا دل نہ جلا مت بول پیا کے لہجے میں
میرا کتنا ہے یقیں اس کی صدا کے شک پر بھی
کچھ خوف خدا مت بول پیا کے لہجے میں
مجھے اس کی خوشبو ہجر کے زخم پہ لگتی ہے
اے باد صبا مت بول پیا کے لہجے میں
میں پہلے ہی برباد ہوں اس دل کے ہاتھوں
مجھے غم نہ لگا مت بول پیا کے لہجے میں
دکھ بول رہا تھا بالکل اس کے لہجے میں
پھر میں نے کہا مت بول پیا کے لہجے میں
اب دعا، بددعا میں فرق کہاں
آہ میں ہی نہیں اثر باقی
اب میری روح میں ہم دونوں
ایک تو میں ہوں، ایک ڈر باقی