ہم کہاں مانتے ہیں ذاتوں کو
پاس رکھو سبھی ساداتوں کو
Printable View
ہم کہاں مانتے ہیں ذاتوں کو
پاس رکھو سبھی ساداتوں کو
آستینوں پہ توجہ دے کر
تاڑ لیتا ہوں کئی گھاتوں کو
دلوں پہ جبر کی تمام حکمتیں الٹ گئیں
جدائیوں میں اور بھی رفاقتیں سمٹ گئیں
تیرے دیار یاد سے گزر رہا تھا قافلہ
کہیں تو دن پلٹ گئے کہیں شبیں پلٹ گئیں
میں جس کسی محاذ پہ صفیں بدل بدل گیا
میرے مقابلے میں تیری آرزوئیں ڈٹ گئیں
جدائیوں سے دامن خیال تو چھڑا لیا
مگر کئی اداسیاں نصیب سے چمٹ گئیں
عجیب واقع ہے ایک دن سکوت شہر سے
قلم بچا رہے تھے ہم کہ انگلیاں بھی کٹ گئیں
ان گنت بے حساب آن بسے
آنکھ اجڑی تو خواب آن بسے
دل عجب شہر ہے محبت کا
ہر گلی میں سراب آن بسے
اس سے اچھا تھا تم ہی رہ جاتے
تم گئے اور عذاب آن بسے