وعدوں پہ ترے چھوڑ دیا ہم نے بہلنا
اب خونِ جگر رنگِ حنا ہو کے رہے گا
Printable View
وعدوں پہ ترے چھوڑ دیا ہم نے بہلنا
اب خونِ جگر رنگِ حنا ہو کے رہے گا
لکھنا ہے مجھے نوحۂ برگِ گلِ یابس
’یہ قرضِ محبت ہے ادا ہو کے رہے گا‘
پلکوں پر برسات اٹھائے پھرتا ہے
دل بھی کیا سوغات اٹھائے پھرتا ہے
لکھنا ہے مجھے نوحۂ برگِ گلِ یابس
’یہ قرضِ محبت ہے ادا ہو کے رہے گا‘
ہاتھی کی چنگھاڑ سنائی کیسے دے
پیرِ حرم سکرات اٹھائے پھرتا ہے
جس میں آنکھ اٹھانے کی بھی تاب نہیں
کندھوں پر دن رات اٹھائے پھرتا ہے
جس کا ماس اڑایا چیلوں کوّوں نے
مردہ ہاتھ نبات اٹھائے پھرتا ہے
اب کی بار وہ ہار سے یوں دو چار ہوا
سر پر دونوں ہاتھ اٹھائے پھرتا ہے
میرا دشمن کرتا ہے تشہیر مری
میری اک اک بات اٹھائے پھرتا ہے
چاند ستارے اک مدت سے ماند ہوئے
’جگنو سر پر رات اٹھائے پھرتا ہے‘