بولو فرحت آخر کس کو دیکھ کے آئے ہو
مدت بعد تیری آنکھوں میں دیکھا ہے سکھ چین
Printable View
بولو فرحت آخر کس کو دیکھ کے آئے ہو
مدت بعد تیری آنکھوں میں دیکھا ہے سکھ چین
زخم دل کی یہ کہانی کیا کروں
میں تیری اک اک نشانی کیا کروں
زندگی کے درد بوڑھا کر گئے
اور بڑھاپے میں جوانی کیا کروں
تشنگی میری بجھا سکتا نہیں
اے سمندر اتنا پانی کیا کروں
کوئی بھی رد عمل مفقود ہے
اتنی ساری رائیگانی کیا کروں
میں تیرے جذبوں کی شدت کا بیاں
صرف قاصد کی زبانی کیا کروں
تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی
کس قدر دور کنارا ہے ابھی
اپنی تقدیر بدل سکتا ہوں
میری مٹھی میں ستارا ہے ابھی
زندگی کہتی ہے کچھ دیر ٹھہر
لیکن اس کا تو اشارہ ہے، ابھی
تم ابھی پاس کھڑے ہو میرے
مجھ کو ہر شخص گوارا ہے ابھی