em sorryy.......
Printable View
walaikum salam.
khoobsoorat ghalti wo hoti hai.ke jis ko karne ke baad insan pachtaane ki bajaaye khush ho.
aur main toh khoobsoorat ghaltiyaan karti rehti hoon :P
koi aik ho toh ginwaaoon
walaikum Assalam.bachpan mai kai galtiyan ki nadaniyan ki,par un galtio ne muje Insaaniyat se jura na k hewaniyat se.khubsurat galti vo hai k ap Rishto ko Jure rakhne k liye Kisi or ki Galti ko bhi Apni Galti maan kar Rishte ko naraz hone ya Tootne se bacha le ya sharr phelne k khadshe k pesh e nazar Kisi ki galti ko apni galti bana kar mamla Rafah Dafa kar de es se Bari or khubsurat galti kia ho sakti hai par Esa karna boht mushkil hai par na mumkin nahe.RABB REHMAN phir jise Aajzi o inkasaari ki Toufeeq de de.
غلطیاں تو ڈھیر ساری ہیں - اچھی بھی ہیں اور بری بھی اور شاید بھیانک بھی - اپنی تازہ غلطی آپ لوگوں سے شیر کرتا ہوں جسے میں بھیانک سے تعبیر کرتا ہوں- فیس بک پر فوڈ انڈسٹری کے ایک پروفیشنل میرے دوست بن گئے - اب انکا اور میرا کام تقریباً ملتا جلتا ہے تو اکثر بات چیت ہو جایا کرتی تھی - فرق صرف اتنا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے ایک ملک میں تھے اور میں دوسرے میں - کوئی دو ماہ پہلے ہمارے ہاں ایک آڈٹ ہوا - جس میں ایک صاحب امریکا سے آیے اور دوسرے صاحب مشرق وسطیٰ کے اس ملک سے جہاں سے میرے فیس بک والے دوست کا تعلق تھا - اب چونکه فیس بک والے دوست مجھ سے کافی سینئر تھے تو میں نے کچھ کاموں کے سلسلے میں ان سے راہ نمائی لی جو کہ اسی آڈٹ کے سلسلے سے متعلق تھی - فیس بک والے دوست نے آڈیٹر کا نام پوچھا تو میں نے بتا دیا اور بس یہاں سے اس بھیانک سلسلے کا آغاز ہوا- اس شخص نے اس امریکا والے آڈیٹر سے رابطہ کیا اور انہیں ایسے جتلایا جیسے اسے سب کچھ پتا ہے جو بھی ہمارے ہاں آڈٹ کے دوران ہوا - اس کے ساتھ ساتھ میرا نام بھی بتایا اور ان سے کچھ فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی - انہوں نے فوری ہماری کمپنی سے رابطہ کیا اور میرے بارے میں بتایا - بس اسی وقت مینجمنٹ کی میٹنگ ہوئی اور مجھے بلایا گیا اور تمام تر حالات میرے سامنے رکھ دے گئے - اب صورت حال یہ تھی کہ کمپنی کا وہ آڈٹ میری ہی وجہ سے پاس ہوا تھا اور اب میری ہی وجہ سے اس میں شدید رکاوٹ کے امکانات پیدا ہو چلے تھے - میں نے تمام تر معلومات کو سننے کے بعد مینجمنٹ کو اپنے فیس بک پر ہونے والی گفتگو دکھانے کی پیشکش کی - جس میں ، میں نے صرف نام بتایا تھا جب کہ بادی النظر میں ایسا لگتا تھا کہ کمپنی کی ساری انفارمیشن میں نے بتائی ہے جو حقیقت میں اس شخص نے کمپنی کی سائٹ سے لی تھی - دوسرا میں نے کمپنی کو انٹرنیشنل قانون دکھایا جس کی رو سے آڈیٹر کا نام کسی سے شیر کرنا کوئی جرم نہیں ہے - تیسرا میں نے امریکا میں ہمارے آڈیٹر سے بات کی اور ان کو سارا قصہ سمجھایا تو ان کا بلڈ پریشر نیچے آیا اور صورت حال قابو میں آ گئی - اب بادی النظر میں جو لگ رہا تھا کہ کمپنی کا قریباً ٣٠ سے ٤٠ لاکھ کا جو نقصان ہونے جا رہا تھا اور ساکھ الگ سے داؤ پر لگی تھی تو ایسا کچھ بھی نہیں ہوا - جس کی وجہ سے ایک تو مجھے سراہا گیا کہ میں نے اس معاملے کو کتنا اچھا ڈیل کیا حالاں کہ مجھے ٹریپ کیا گیا تھا - دوسرا پہلے دن سے میرا اصول رہا ہے کہ ایمان داری پر کوئی سمجھوتہ نہیں جسے میں نے الله کے فضل سے ثابت بھی کیا -
بھر حال اس صورت حال نے مجھےسوشل میڈیا کے حوالے سے مزید محتاط کر دیا - آپ سب سے بھی یہی کہنا چاہوں گا کہ کسی انجان آدمی سے ہوشیار رہنا سب کی فطرت میں ہوتا ہے لیکن جن کوہم جانتے ہیں ان سے ہوشیار رہنے کا ہم کبھی سوچتے ہی نہیں - در اصل وہیں سے اصل وار ہوتا ہے - خیر الله ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں -آمین