صف بہ صف آ کھڑے ہوئے ہیں غزال
دشت سے خاکسار اٹھتا ہے
جون ایلیا
Printable View
صف بہ صف آ کھڑے ہوئے ہیں غزال
دشت سے خاکسار اٹھتا ہے
جون ایلیا
یہ الگ بات کے خاموش کهڑے رہتے ہیں
پهر بهی جو لوگ بڑے ہیں' وه بڑے رہتے ہیں
ن
٭نئی تہذیب سے ساقی نے ایسی گرمجوشی کی
کہ آخر مسلموں میں روح پھونکی بادہ نوشی کی
(اکبر الہ آبادی
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
و
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل
وہ دکان اپنی بڑھا گئے
ے
یہ بھی ممکن ہے کسی روز نہ پہچانوں اُسے
وہ جو ہر بار نیا بھیس بدل لیتا ہے
ے
یہی فرماتے رہے تیغ سے پھیلا اسلام
یہ نہ ارشاد ہوا توپ سے کیا پھیلا ہے
اکبر الہ آبادیؒ
یہ بات بات میں کیا نازُکی نکلتی ہے
دبی دبی تیرے لب سے ہنسی نکلتی ہے
سمجھ تَو لیجئے کہنے تَو دیجئے مطلب
بیاں سے پہلےہی مجھ پر چُھری نکلتی ہے
داغ دہلوی
ے
٭یہ بزم مئے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں وہ جام اسی کا ہے
(شاد عظیم آبادی
یوں تو روٹھے ہیں مگر لوگوں سے
پوچھتے حال ہیں اکثر میرا
(نظام شاہ)
ا