ہے ابھی تو رات کی چھائی ہوئی گھمبیرتا
یہ تو ٹوٹے، دیکھ لیں گے صبحِ چمنستان کل
Printable View
ہے ابھی تو رات کی چھائی ہوئی گھمبیرتا
یہ تو ٹوٹے، دیکھ لیں گے صبحِ چمنستان کل
آس کا دامن نہ چھوڑو یار آسی، دیکھنا
مشکلیں جو آج ہیں ہو جائیں گی آسان کل
ہجومِ غم سے مسرت کشید کرتے ہیں
کہ ہم تو زہر سے امرت کشید کرتے ہیں
انہوں نے پال رکھے ہیں زمانے بھر کے غم
مرے لہو سے جو عشرت کشید کرتے ہیں
ہماری فکر ابھی قید ہے ظواہر میں
ہم اپنے کام سے شہرت کشید کرتے ہیں
صدائیں ہم نے سنی ہیں جو شہر میں ان سے
اک ایک لفظ بغاوت کشید کرتے ہیں
میں ان کو دیکھ کے حیرت میں غرق ہوں آسی
وہ میرے حال سے عبرت کشید کرتے ہیں
گیا وہ شخص تو عزمِ جوان چھوڑ گیا
کہ راستے میں لہو کے نشان چھوڑ گیا
مرے جنوں کو گوارا نہ تھا ٹھہر جانا
اسی لئے میں ترا آستان چھوڑ گیا
کمال ہے کہ وہی لوگ میرے دشمن تھے
میں جن کے واسطے اپنا جہان چھوڑ گیا