ہم کو یک جا کیا اُس زرِ خاص نے
ہم کہ سیماب آسا بکھرتے رہے
Printable View
ہم کو یک جا کیا اُس زرِ خاص نے
ہم کہ سیماب آسا بکھرتے رہے
جیسے اُس کی مہک ہی سے سرشار تھے
پاس سے جو بھی جھونکے گزرتے رہے
تن بدن اُس کا اِک لوح تھا جس پہ ہم
حرفِ تازہ بنے نِت اُبھرتے رہے
اُس سے نسبت تھی جیسے شب و ماہ سی
نِت نئے طور سے ہم نکھرتے رہے
چاہتوں میں نئے رنگ بھرتے رہے
رات بھر ہم نکھرتے سنورتے رہے
کُچھ تو محو ہونے دے
ابروؤں کے خم اَب کے
مثلِ ماہ و شب ہم بھی
کیوں نہ ہوں بہم اَب کے
حبس وُہ لہومیں ہے
گھُٹ رہا ہے دم اَب کے
لُوٹنے کو جی چاہے
لطفِ کیف و کم اَب کے
چاہتے ہیں ہم اَب کے
ہو ترا کرم اَب کے