چاند چہروں کی سادگی پہ نہ جا
تیر کرنوں سے وار کرتے ہیں
Printable View
چاند چہروں کی سادگی پہ نہ جا
تیر کرنوں سے وار کرتے ہیں
بات کرنے کا فائدہ؟ سو، ہم
خامشی اختیار کرتے ہیں
دوستوں سے کبھی ملو آسی
وہ گِلے بے شمار کرتے ہیں
وہ بھی کیسی جفائیں کرتا ہے
ہم پہ قرباں ادائیں کرتا ہے
آدمیت کا دم گھٹے جب بھی
کون جاری ہوائیں کرتا ہے
اس کی رحمت کا آسرا لے کر
آدمی سو خطائیں کرتا ہے
کھینچے پھرتا ہے نیم جاں تن کو
دل بھی کسی جفائیں کرتا ہے
رات بھر لوگ جاگتے بھی ہیں
شہر بھی سائیں سائیں کرتا ہے
صبح دم روز ایک فرزانہ
جاگو، جاگو! صدائیں کرتا ہے
نہ کوئی منزل نہ کوئی راہی، نہ راہبر ہے نہ راستہ ہے
جدھر کو جس جس کے جی میں آئی اسی طرف وہ نکل پڑا ہے