آپ سے ایک بات کہنی تھی
آپ آئے تو بھول بات گئی
Printable View
آپ سے ایک بات کہنی تھی
آپ آئے تو بھول بات گئی
زندگی ساتھ کب تلک دیتی
وہ تو اک شے تھی بے ثبات، گئی
وہ جو آسی پہ تھی کبھی ان کی
وہ نظر دے کے دل کو مات گئی
ابتر کاٹی ہیں راتیں
سو کر کاٹی ہیں راتیں
ریشہ ریشہ سپنوں کا
بن کر کاٹی ہیں راتیں
بیٹھے بیٹھے آنکھوں میں
اکثر کاٹی ہیں راتیں
سنتے ہیں کہ اس نے بھی
رو کر کاٹی ہیں راتیں
رکھ کر سینے پر ہم نے
پتھر کاٹی ہیں راتیں
شانت پور کے لوگوں نے
ڈر ڈر کاٹی ہیں راتیں
تم نے بھی تو آسی جی
مر مر کاٹی ہیں راتیں