عشق پروانوں کا بھی سچا نہیں
شمع کا شعلہ بجھا، اور چل دئے
Printable View
عشق پروانوں کا بھی سچا نہیں
شمع کا شعلہ بجھا، اور چل دئے
موت سے آگے بھی ہیں کچھ منزلیں
تھک گئے، سو دم لیا، اور چل دئے
زندگی کا کیا بھروسا جانِ من!
آ گیا امرِ قضا، اور چل دئے
آدمی کو وقار مل جائے
گر جبیں کو غبار مل جائے
کس کو پروا رہے مصائب کی
فکر کو گر نکھار مل جائے
آدمیت کا حسن ہے وہ شخص
جس کو ان کا شعار مل جائے
اک تمنا بڑے دنوں سے ہے
لیلئ کوئے یار مل جائے
وہ بڑا خوش نصیب ہے جس کو
لذتِ انتظار مل جائے
اک ذرا سوچئے تو، ہو گا کیا
گر جنوں کو قرار مل جائے
آپ سے رشتے کی صورت اور ہے
اور ہے ملنا محبت اور ہے