جہانِ گم شدگاں کے سفر پہ راضی ہوں
میں تیرے فیصلۂ معتبرپہ راضی ہوں
Printable View
جہانِ گم شدگاں کے سفر پہ راضی ہوں
میں تیرے فیصلۂ معتبرپہ راضی ہوں
ابھی مرا کوئی پیکر نہ کوئی میری نمود
میں خاک ہوں، ہنرِ کوزہ گر پہ راضی ہوں
یہی خیال مجھے جگمگائے رکھتا ہے
کہ میں رضائے ستارہ نظر پہ راضی ہوں
عجیب لوگ تھے مجھ کو جلا کے چھوڑ گئے
عجب دِیا ہوں، طلوعِ سحر پہ راضی ہوں
تشنہ رکھا ہے نہ سرشار کیا ہے اُس نے
میں نے پوچھا ہے تو اقرار کیا ہے اُس نے
گر گئی قیمتِ شمشاد قداں آنکھوں میں
شہر کو مصر کا بازار کیا ہے اُس نے
وہ یہاں ایک نئے گھر کی بنا ڈالے گا
خانۂ درد کو مسمار کیا ہے اُس نے
دیکھ لیتا ہے تو کھلتے چلے جاتے ہیں گلاب
میری مٹی کو خوش آثار کیا ہے اُس نے
دوسرا چہرہ اس آئینے میں دکھلائ نہ دے
دل کو اپنے لئے تیار کیا ہے اُس نے
حرف میں جاگتی جاتی ہے مرے دل کی مراد
دھیرے دھیرے مجھے بیدار کیا ہے اس نے