مشکل بہت تھا ساتھ نبھانا مرے لئے
لازم تھا تجھ کو بھول ہی جانا مرے لئے
Printable View
مشکل بہت تھا ساتھ نبھانا مرے لئے
لازم تھا تجھ کو بھول ہی جانا مرے لئے
رکتا کہاں ہے وقت کسی کے بھی واسطے
ویسے بھی تھا گراں وہ زمانہ مرے لئے
اٹھتے تھے میرے پاؤں ،سفر بھی تھا دو قدم
پھر بھی کٹھن تھا لوٹ کے آنا مرے لئے
دشوار تھا تجھے بھی مرے گھر کا رستہ
شاید یہی بہت تھا بہانہ مرے لئے
آواز میرے حلق میں میری اٹک گئی
اچھا نہیں تھا تجھ کو بلانا مرے لئے
مختصر سی یہ بات ہے ہمدم
تجھ سے میری حیات ہے ہمدم
تجھ کو اپنا خیال رکھنا ہے
تُو مری کائنات ہے ہمدم
شام ہونے کو ہے چلا بھی آ
زندگی بے ثبات ہے ہمدم
اپنی آنکھیں جلا کے میز پہ رکھ
کتنی تاریک رات ہے ہمدم
یہ الگ دید کو ترستی ہوں
چار سو تیری ذات ہے ہمدم