حسیں تیری آنکھیں، حسیں تیرے آنسو
یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
Printable View
حسیں تیری آنکھیں، حسیں تیرے آنسو
یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
تری آنکھ کو بھی جو بے خواب کر دے
وہ فتنہ جگانے کو جی چاہتا ہے
بہت دیر تک چھپ کے تیری نظر سے
تجھے دیکھ پانے کو جی چاہتا ہے
تواضع کرائے عشق! چند آنسوؤں سے
بہت مسکرانے کو جی چاہتا ہے
تجھے بھول جانا تو ہے غیر ممکن
مگر بھول جانے کو جی چاہتا ہے
کوئی مصلحت روک دیتی ہے ورنہ
پلٹ دیں زمانے کو ، جی چاہتا ہے
نہ اب مسکرانے کو جی چاہتا ہے
نہ آنسو بہانے کو جی چاہتا ہے
ستاتے نہیں وہ تو ان کی طرف سے
خود اپنے ستانے کو جی چاہتا ہے
ترے دل کے ٹوٹنے پر ہے کسی کو ناز کیا کیا!
تجھے اے جگر! مبارک یہ شکستِ فاتحانہ
میں وہ صاف ہی نہ کہہ دوں ، ہے جو فرق مجھ میں تجھ میں
ترا درد دردِ تنہا ، مرا غم غمِ زمانہ