خوشا درسِ غیرت ، زہے عشقِ تنہا
وہاں میں نہیں ہوں، جہاں اور بھی ہیں
Printable View
خوشا درسِ غیرت ، زہے عشقِ تنہا
وہاں میں نہیں ہوں، جہاں اور بھی ہیں
نہیں منحصر کچھ مے و مے کدہ تک
مری تشنہ سامانیاں اور بھی ہیں
بہت دل کے حالات کہنے کے قابل
ورائے نگاہ و زباں اور بھی ہیں
مقاماتِ اربابِ جاں اور بھی ہیں
مکاں اور بھی ، لامکاں اور بھی ہیں
عرضِ غم نہ کر اے دل دیکھ ہم نہ کہتے تھے
رہ گئے وہ "اُٹھ" کہہ کر، سُن لیا جواب اُن کا
اور کس کی یہ طاقت اور کس کی یہ جرأت
عشق آپ آڑ اپنی، حُسن خود حجاب اُن کا
یوں ہی کھلتے جاتے ہیں حسن و عشق کے اسرار
اک نفس سوال اپنا ، اک نفس جواب اُن کا
ہم سے پوچھ اے ناصح دل گرفتگی اُن کی
ہم نے چھپ کے دیکھا ہے عالمِ پُر آب اُن کا
دل لے کے مجھ سے دیتے ہو داغِ جگر مجھے
یہ بات بھولنے کی نہیں عمر بھر مجھے
کیا جانیے قفس میں رہے کیا معاملہ
اب تک جو ہیں عزیز مرے بال و پر مجھے