ہائے کافر دل کی یہ کافر جنوں انگیزیاں
تم کو پیار آئے نہ آئے ، مجھ کو پیار آ ہی گیا
Printable View
ہائے کافر دل کی یہ کافر جنوں انگیزیاں
تم کو پیار آئے نہ آئے ، مجھ کو پیار آ ہی گیا
درد نے کروٹ ہی بدلی تھی کہ دل کی آڑ سے
دفعتاً پردہ اُٹھا اور پردہ دار ہی آگیا
دل نے اک نالہ کیا آج اس طرح دیوانہ وار
بال بکھرائے کوئی مستانہ وار آ ہی گیا
جان ہی دے دی جگر نے آج پائے یار پر
عمر بھر کی بے قراری کو قرار آ ہی گیا
ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے
تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے
میں اپنی جان تو قربان کر چکوں تجھ پر
یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے
گلے سے تیغِ ادا کو جدا نہ کر قاتل!
ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے
یہ تیر ناز ہیں تو شوق سے چلائے جا
خیالِ خاطر اہلِ نیاز رہنے دے
بجھا نہ آتشِ فرقت کرم کے چھینٹوں سے
دلِ جگر کو مجسم گداز رہنے دے
وہ کب کے آئے بھی اور گئے بھی ، نظر میں اب تک سما رہے ہیں
یہ چل رہے ہیں وہ پھر رہے ہیں، یہ آرہے ہیں وہ جا رہے ہیں