سبزہ و گل کو اپنا پتا دیجیے
تم بھی جاناں! ذرا مسکرا دیجیے
Printable View
سبزہ و گل کو اپنا پتا دیجیے
تم بھی جاناں! ذرا مسکرا دیجیے
اس میں بھی بِن تمہارے کشش کچھ نہیں
موسمِ گل کو اتنا بتا دیجیے
دل میں پھر اَوج پر ہے تمہاری لگن
آگ بھڑکی ہے اِس کو ہوا دیجیے
میں نے گستاخ نظروں کو روکا نہیں
اِس بغاوت کی مجھ کو سزا دیجیے
لطف و راحت کے غنچے کھِلے جس قدر
ہجر کی آنچ سے سب جلا دیجیے
سخت جاں ہوں مجھے آزما دیکھیے
تیر سارے کماں کے چلا دیکھیے
جس میں مجھ کو ارادے جلانے کے ہیں
اُس اگن کو بھی دے کر ہوا دیکھیے
میں نے کرنی تھی جاں، نذر کی ہے تمہیں
لعل ہے جو پہنچ میں گنوا دیکھیے
میرے حق میں ہیں جن جن کی بیداریاں
سب کے سب ایسے جذبے سُلا دیکھیے
جس سے شہرِ رقیباں میں ہلچل مچے
حشر ایسا بھی کوئی اٹھا دیکھیے