جب اُس رخِ پر نور کا جلوہ نظر آیا
کعبہ نظر آیا نہ کلیسا نظر آیا
Printable View
جب اُس رخِ پر نور کا جلوہ نظر آیا
کعبہ نظر آیا نہ کلیسا نظر آیا
یہ حسن ، یہ شوخی ، یہ کرشمہ ، یہ ادائیں
دنیا نظر آئی مجھے ، تو کیا نظر آیا
اِک سر خوشیِ عشق ہے ، اک بے خودیِ شوق
آنکھوں کو ، خدا جانے ، مری کیا نظر آیا
قربان تری شانِ عنایت کے دل و جاں
جب آنکھ کھلی ، قطرہ بھی دریا نظر آیا
جب دیکھ نہ سکتے تھے تو دریا بھی تھا قطرہ
اس کم نگہی پر مجھے کیا کیا نظر آیا
ہر رنگ ترے رنگ میں ڈوبا ہوا نکلا
ہر نقش ترا نقشِ کفِ پا نظر آیا
آنکھوں نے دکھا دی جو ترے غم کی حقیقت
عالم مجھے سارا تہ و بالا نظر آیا
ہر جلوے کو دیکھا ترے جلووں سے منوّر
ہر بزم میں تو انجمن آرا نظر آیا
مجھے ہلاک فریب مجاز رہنے دے
نہ چھیڑ او نگہ امتیاز رہنے دے
یہ بات کیا کہ حقیقت وہی مجاز وہی
مجاز ہے تو پھر اس کو مجاز رہنے دے