تم نے ان سب کو بھی اپنا دامن جھٹک کر پرے کر دیا
جن کو تم تک پہنچتے زمانے لگے تم نے اچّھا کیا
Printable View
تم نے ان سب کو بھی اپنا دامن جھٹک کر پرے کر دیا
جن کو تم تک پہنچتے زمانے لگے تم نے اچّھا کیا
تم نے دیکھا نہ اہلِ ریا کون، اہلِ صفا کون ہیں
یہ حقائق بھی تم کو فسانے لگے تم نے اچّھا کیا
تم نے سمجھا نہ یہ حرص والے ہی کیونکر سرافراز ہیں
اور کیوں اہلِ دل ہیں ٹھکانے لگے تم نے اچّھا کیا
تم کہ بادِ صبا تھے تم ہی بادِ صرصر میں ڈھلنے لگے
جتنی آنکھیں بھی نم تھیں جلانے لگے تم نے اچّھا کیا
اے صنم اب اور کس رُت میں ہے تُو آنے لگا
پتا پتا موسمِ گل بھی بکھر جانے لگا
تُو بھی ایسی کوئی فرمائش کبھی ہونٹوں پہ لا
دیکھ بھنورا کس طرح پھولوں کو سہلانے لگا
تُو بھی ایسے میں مرے آئینۂ دل میں اتر
چندرماں بھی دیکھ پھر جھیلوں میں لہرانے لگا
میں بھلا کب اہل، تجھ سے یہ شرف پانے کا ہوں
تُو بھلا کیوں حسن کا ہُن ،مجھ پہ برسانے لگا
عندلیبوں کو گلاب اور تُو مجھے مل جائے گا
موسم گل، دیکھ! کیا افواہ پھیلانے لگا
باغ پر وقت کیسا یہ آنے لگا سوچنا چاہیے
پھول کیوں شاخ سے ٹوٹ جانے لگا سوچنا چاہیے