کیا جانیے کیا ہو گیا ارباب جنوں کو
مرنے کی ادا یاد نہ جینے کی ادا یاد
Printable View
کیا جانیے کیا ہو گیا ارباب جنوں کو
مرنے کی ادا یاد نہ جینے کی ادا یاد
میں ترکِ رہ و رسمِ جنوں کر ہی چکا تھا
کیوں آ گئی ایسے میں تری لغزشِ پا یاد
مدت ہوئی اک حادثۂ عشق کو لیکن
اب تک ہے ترے دل کے دھڑکنے کی صدا یاد
ہمیں* معلوم ہے، ہم سے سنو محشر میں*کیا ہو گا
سب اس کو دیکھتے ہوں*گے، وہ ہم کو دیکھتا ہو گا
سر محشر ہم ایسے عاصیوں کا اور کیا ہو گا
درِ جنت نہ وا ہو گا، درِ رحمت تو وا ہو گا
جہنم ہو کہ جنت ، جو بھی ہو گا فیصلہ ہو گا
یہ کیا کم ہے ہمارا اور اُن کا سامنا ہو گا
ازل ہو یا ابد دونوں اسیر زلف حضرت ہیں
جدھر نظریں*اُٹھاؤ گے، یہی اک سلسلہ ہو گا
یہ نسبت عشق کی بے رنگ لائے رہ نہیں*سکتی
جو محبوب خدا ہو گا، وہ محبوبِ خدا ہو گا
اسی امید پر ہم طالبان درد جیتے ہیں
خوشا دردے کہ تیرا درد، در د ِ لا دوا ہو گا
نگاہِ قہر پر بھی جان و دل سب کھوئے بیٹھا ہے
نگاہِ مہر ِ عاشق پر اگر ہو گی تو کیا ہو گا