جگر وہ بھی از سر تا پا محبت ہی محبت ہیں
مگر ان کی محبت صاف پہچانی نہیں جاتی
Printable View
جگر وہ بھی از سر تا پا محبت ہی محبت ہیں
مگر ان کی محبت صاف پہچانی نہیں جاتی
طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے
میرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے
قیامت کیا یہ، اے حسنِ دو عالم! ہوتی جاتی ہے
کہ محفل تو وہی ہے دلکشی کم ہوتی جاتی ہے
وہی میخانہ و صہبا، وہی ساغر، وہی شیشہ
مگر آوازِ نوشا نوش مدھم ہوتی جاتی ہے
وہی ہے شاہد و ساقی مگر دل بجھتا جاتا ہے
وہی ہے شمع لیکن روشنی کم ہوتی جاتی ہے
وہی ہے زندگی لیکن جگرؔ یہ حال ہے اپنا
کہ جیسے زندگی سے زندگی کم ہوتی جاتی ہے
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد
میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد
شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یاد
کیا لطف کہ میں اپنا پتہ آپ بتاؤں
کیجیے کوئی بھولی ہوئی خاص اپنی ادا یاد
جب کوئی حسیں ہوتا ہے سرگرمِ نوازش
اس وقت وہ کچھ اور بھی آتے ہیں سوا یاد