دل دُکھایا مرا تم تو ایسے نہ تھے
تم نے یہ کیا کِیا تم تو ایسے نہ تھے
Printable View
دل دُکھایا مرا تم تو ایسے نہ تھے
تم نے یہ کیا کِیا تم تو ایسے نہ تھے
تم نے جھاڑا مجھے شاخ سے برگ سا
اور دیا پھر اُڑا تم تو ایسے نہ تھے
بھول جاؤں نہ منہ تک تمہارے لگوں
تم نے یہ بھی کہا، تم تو ایسے نہ تھے
کس کی باتوں میں آ کر تیاگا مجھے
تم کہ تھے با وفا تم تو ایسے نہ تھے
آگ پہلے دکھائی مری آس کو
اور اُسے دی ہوا، تم تو ایسے نہ تھے
میری جانب سے ہے اِک کبوتر اڑا
اُس کی تم منتہائے سفر دیکھنا
دیکھنا دیکھنا اک نظر دیکھنا
میر ے ہونٹوں پہ رقصاں شرر دیکھنا
آنکھ مضطر ہے اور چاہتی ہے کوئی
جسم کی چاندنی کا نگر دیکھنا
دمبدم ہیں رواں جو تمہاری طرف
اور شل ہیں جو، وہ بال و پر دیکھنا
دل میں اندوہ جتنا تھا دل میں رہا ہم نہ کچھ کہہ سکے
آپ سے ہو گیا بھی اگر سامنا ہم نہ کچھ کہہ سکے