وہ ہمِیں ہیں جو اُتریں گے جاناں !ترے اوجِ معیار پر
کاوشِ شوق ہونے نہ دے رائیگاں دیکھ ایسا نہ کر
Printable View
وہ ہمِیں ہیں جو اُتریں گے جاناں !ترے اوجِ معیار پر
کاوشِ شوق ہونے نہ دے رائیگاں دیکھ ایسا نہ کر
جب کبھی میری جانب ترا رُخ پھرا پھُول کھلنے لگے
دل کا ہر خواب سورج مکھی بن گیا پھُول کھلنے لگے
چاپ میں تیرے قدموں کی پیغام تھا جانے کس کشف کا
تیری آمد کا جب بھی چلا ہے پتا پھُول کھلنے لگے
دیر اتنی تھی مائل ہوئی جب صبا تیرے الطاف کی
صحنِ خواہش کے ہر کنج میں جا بجا پھول کھلنے لگے
پھر کہاں کی خزاں تیری خاموشیاں جب چٹکنے لگیں
دفعتاً سن کے سندیس وجدان کا پھُول کھلنے لگے
چہرے پر چہرہ ہم نے پہچان لیا
جاناں! تیر ا برتاؤ بھی جان لیا
اِس بالک کی ہٹ تو ہم کو لے بیٹھی
ہم نے دل کا جانا تھا آسان لیا
جتنے بھی پیغام ہوا نے پہنچائے
ہم نے اُن ساروں کو سچا مان لیا
اور بھلا اِس مشکل کا حل کیا ہوتا
یاد اُجالا چہرۂ شب پر تان لیا
تیرے حسن کا سونا ہاتھ نہیں آیا
ہم نے چاہت کا صحرا بھی چھان لیا