رہ جائے بُجھ کے قلب و نظر میں ہے جو بھی پیاس
گاؤ ملہار گاؤ ،گھٹا بھی ہے مے بھی ہے
Printable View
رہ جائے بُجھ کے قلب و نظر میں ہے جو بھی پیاس
گاؤ ملہار گاؤ ،گھٹا بھی ہے مے بھی ہے
بندش سی کیا یہ دِید پہ، باہم ملن پہ ہے
جادو کوئی جگاؤ گھٹا بھی ہے مے بھی ہے
بھرم مرا نہ گنواتے اگر بُرا کیا تھا
بہ بزمِ غیر نہ آتے اگر بُرا کیا تھا
وہی جو تیر سی میرے بدن کو چیر گئی
وہ بات منہ پہ نہ لاتے اگر بُرا کیا تھا
تمہارے روٹھ کے جانے سے جو ہوا برپا
وہ حشر تم نہ اٹھاتے اگر بُرا کیا تھا
تمہارے ہجرِ مسلسل سے جو الاؤ بنی
اس آگ میں نہ جلاتے اگر بُرا کیا تھا
تم ہی تو تھے جو مرا دم تھے، دل کی دھڑکن تھے
سفر میں ساتھ نبھاتے اگر بُرا کیا تھا
تو کہ گل ہے نہ بھنوروں سا ہو بدگماں دیکھ ایسا نہ کر
حسن کے شہ نشیں، لطف کے آسماں دیکھ ایسا نہ کر
رکھ نہ ہم سے چھپا کر طراوت لب و چشم و رخسار کی
لے کے جائیں کہاں ہم یہ سُوکھی زباں دیکھ ایسا نہ کر
طوف سے سرو قامت کے کب تک ہمیں باز رکھے گا تو
دور رکھتا ہے پھُولوں سے کیوں تتلیاں دیکھ ایسا نہ کر