تجھ سے مل کر بھی گنوایا نہیں کچھ بھی میں نے
خواب آنکھوں میں تھی اک حسرتِ تعبیر سو ہے
Printable View
تجھ سے مل کر بھی گنوایا نہیں کچھ بھی میں نے
خواب آنکھوں میں تھی اک حسرتِ تعبیر سو ہے
آنکھوں کی جھیل، جھیل کا پانی بدل گئی
اس بار مجھ کو نقل مکانی بدل گئی
اک قافلہ کسی کو اکیلا سا کر گیا
پھر اس کے بعد ساری کہانی بدل گئی
روشن ہوا جو دن تو مجھے نیند آ گئی
اور ساتھ مرے رات کی رانی بدل گئی
وہ دل ہی کیا ترے ملنے کی جو دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے
رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر
یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے
سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے
جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے
زمانہ دیکھ چکا ہے پرکھ چکا ہے اسے
قتیل جان سے جائے پر التجا نہ کرتے
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع اظہار ، آؤ سچ بولیں