گدائے مے کدہ کی شان بے نیازی دیکھ
پہنچ کے چشمہ حیواں پہ توڑتا ہے سبو!
Printable View
گدائے مے کدہ کی شان بے نیازی دیکھ
پہنچ کے چشمہ حیواں پہ توڑتا ہے سبو!
مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں
کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدو
میں نو نیاز ہوں ، مجھ سے حجاب ہی اولی
کہ دل سے بڑھ کے ہے میری نگاہ بے قابو
جمیل تر ہیں گل و لالہ فیض سے اس کے
نگاہ شاعر رنگیں نوا میں ہے جادو
متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی
حجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کو
میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی
گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں
کہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندی
زیارت گاہ اہل عزم و ہمت ہے لحد میری
کہ خاک راہ کو میں نے بتایا راز الوندی
مری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو
کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی
تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
وہ ادب گہ محبت ، وہ نگہ کا تازیانہ