ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا
رخصت ہوا دلوں سے خیال معاد بھی
قانونِ وقف کے لیے لڑتے تھے شیخ جی
پوچھو تو، وقف کے لیے ہے جائداد بھی!
٭ ٭ ٭ ٭
Printable View
ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا
رخصت ہوا دلوں سے خیال معاد بھی
قانونِ وقف کے لیے لڑتے تھے شیخ جی
پوچھو تو، وقف کے لیے ہے جائداد بھی!
٭ ٭ ٭ ٭