(16) قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
(16)
قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
ہو صاحب مرکز تو خودی کیا ہے ، خدائی!
جو فقر ہوا تلخی دوراں کا گلہ مند
اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی
اس دور میں بھی مرد خدا کو ہے میسر
جو معجزہ پربت کو بنا سکتا ہے رائی
در معرکہ بے سوز تو ذوقے نتواں یافت
اے بندۂ مومن تو کجائی ، تو کجائی
خورشید ! سرا پردۂ مشرق سے نکل کر
پہنا مرے کہسار کو ملبوس حنائی
Re: (16) قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
(16)
قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
ہو صاحب مرکز تو خودی کیا ہے ، خدائی!
جو فقر ہوا تلخی دوراں کا گلہ مند
اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی
اس دور میں بھی مرد خدا کو ہے میسر
جو معجزہ پربت کو بنا سکتا ہے رائی
در معرکہ بے سوز تو ذوقے نتواں یافت
اے بندۂ مومن تو کجائی ، تو کجائی
خورشید ! سرا پردۂ مشرق سے نکل کر
پہنا مرے کہسار کو ملبوس حنائی
Umda Intekhab
Sharing ka Shukariya
Re: (16) قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda Intekhab
Sharing ka Shukariya
پسند اور خوب صورت رائے کا بہت بہت شکریہ