دریا میں موتی ، اے موج بے باک
غزل
دریا میں موتی ، اے موج بے باک
ساحل کی سوغات ! خاروخس و خاک
میرے شرر میں بجلی کے جوہر
لیکن نیستاں تیرا ہے نم ناک
تیرا زمانہ ، تاثیر تیری
ناداں ! نہیں یہ تاثیر افلاک
ایسا جنوں بھی دیکھا ہے میں نے
جس نے سیے ہیں تقدیر کے چاک
کامل وہی ہے رندی کے فن میں
مستی ہے جس کی بے منت تاک
رکھتا ہے اب تک میخانۂ شرق
وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک
اہل نظر ہیں یورپ سے نومید
ان امتوں کے باطن نہیں پاک
Re: دریا میں موتی ، اے موج بے باک
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزل
دریا میں موتی ، اے موج بے باک
ساحل کی سوغات ! خاروخس و خاک
میرے شرر میں بجلی کے جوہر
لیکن نیستاں تیرا ہے نم ناک
تیرا زمانہ ، تاثیر تیری
ناداں ! نہیں یہ تاثیر افلاک
ایسا جنوں بھی دیکھا ہے میں نے
جس نے سیے ہیں تقدیر کے چاک
کامل وہی ہے رندی کے فن میں
مستی ہے جس کی بے منت تاک
رکھتا ہے اب تک میخانۂ شرق
وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک
اہل نظر ہیں یورپ سے نومید
ان امتوں کے باطن نہیں پاک
Koobsurat InteKhab
Share karne ka shukariya
Re: دریا میں موتی ، اے موج بے باک
Re: دریا میں موتی ، اے موج بے باک
Quote:
Originally Posted by
Rania
Buhat umda
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Koobsurat InteKhab
Share karne ka shukariya
پسند اور خوب صورت رائے کا بہت بہت شکریہ