ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
غزل
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندۂ حر کے لیے جہاں میں فراغ
فروغ مغربیاں خیرہ کر رہا ہے تجھے
تری نظر کا نگہباں ہو صاحب 'مازاغ'
وہ بزم عیش ہے مہمان یک نفس دو نفس
چمک رہے ہیں مثال ستارہ جس کے ایاغ
کیا ہے تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا
صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل کا سراغ
Re: ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزل
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندۂ حر کے لیے جہاں میں فراغ
فروغ مغربیاں خیرہ کر رہا ہے تجھے
تری نظر کا نگہباں ہو صاحب 'مازاغ'
وہ بزم عیش ہے مہمان یک نفس دو نفس
چمک رہے ہیں مثال ستارہ جس کے ایاغ
کیا ہے تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا
صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل کا سراغ
lajawab Intekhab
Thanks for sharing
Re: ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
lajawab Intekhab
Thanks for sharing
پسند اور خوب صورت رائے کا بہت بہت شکریہ :x ۔