نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
کہ میری زندگی کیا ہے ، یہی طغیان مشتاقی
مجھے فطرت نوا پر پے بہ پے مجبور کرتی ہے
ابھی محفل میں ہے شاید کوئی درد آشنا باقی
وہ آتش آج بھی تیرا نشیمن پھونک سکتی ہے
طلب صادق نہ ہو تیری تو پھر کیا شکوۂ ساقی!
نہ کر افرنگ کا اندازہ اس کی تابناکی سے
کہ بجلی کے چراغوں سے ہے اس جوہر کی براقی
دلوں میں ولولے آفاق گیری کے نہیں اٹھتے
نگاہوں میں اگر پیدا نہ ہو انداز آفاقی
خزاں میں بھی کب آ سکتا تھا میں صیاد کی زد میں
مری غماز تھی شاخ نشیمن کی کم اوراقی
الٹ جائیں گی تدبیریں ، بدل جائیں گی تقدیریں
حقیقت ہے ، نہیں میرے تخیل کی یہ خلاقی
٭ ٭ ٭ ٭
Re: نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
کہ میری زندگی کیا ہے ، یہی طغیان مشتاقی
مجھے فطرت نوا پر پے بہ پے مجبور کرتی ہے
ابھی محفل میں ہے شاید کوئی درد آشنا باقی
وہ آتش آج بھی تیرا نشیمن پھونک سکتی ہے
طلب صادق نہ ہو تیری تو پھر کیا شکوۂ ساقی!
نہ کر افرنگ کا اندازہ اس کی تابناکی سے
کہ بجلی کے چراغوں سے ہے اس جوہر کی براقی
دلوں میں ولولے آفاق گیری کے نہیں اٹھتے
نگاہوں میں اگر پیدا نہ ہو انداز آفاقی
خزاں میں بھی کب آ سکتا تھا میں صیاد کی زد میں
مری غماز تھی شاخ نشیمن کی کم اوراقی
الٹ جائیں گی تدبیریں ، بدل جائیں گی تقدیریں
حقیقت ہے ، نہیں میرے تخیل کی یہ خلاقی
٭ ٭ ٭ ٭
Lajawab Intekhab
JazaK Allah
Re: نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Lajawab Intekhab
JazaK Allah
خوب صورت آراء اور پسند کا بہت بہت شکریہ